ضروریات دین کی واضح اور جامع تعریف کیا ہے ؟

سوال :- ضروریات دین کی واضح اور جامع تعریف کیا ہے ؟


جواب:

    ضروریات دین دین کے وہ احکام و مسائل جو قرآن کریم یا حدیث متواتر یا اجماع سے اس طرح ثابت ہوں کہ ان میں نہ کسی شبہ کی گنجائش ہو، نہ تاویل کی کوئی راہ ۔ اور ان کا دین سے ہونا خواص و عوام بھی جانتے ہوں جیسے اللہ عزوجل کی وحدانیت ، انبیا و مرسلین علیہم الصلاۃ و السلام کی نبوت و رسالت اور ان کی شان عظمت کا اعتقاد، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو آخری نبی ماننا، وغیرہ۔

فتاویی حدیثیہ میں ہے :

المعلوم من الدين بالضرورة.... ضابطه هو أن يكون قطعيا مشهورا بحيث لا يخفى على العامة المخالطين للعلماء بأن يعرفوه بداهة من غير افتقار إلى نظرواستدلال[۱]

بہار شریعت میں ہے :

    ضروریات دین وہ مسائل دین ہیں جن کو ہرخاص و عام جانتے ہوں، جیسے اللہ عزو جل کی وحدانیت، انبیا کی نبوت، جنت و نار، حشر و نشر و غیرہا۔ مثلاً یہ اعتقاد کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، حضورعلیہ السلام کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا ۔ " (۲)

مسئلہ دائرہ میں خواص و عوام سے کون مراد ہیں؟


    خواص سے مراد علماے کرام ہیں اور عوام سے مراد وہ مسلمان ہیں جو علماے کرام کی صحبت میں رہتے ہوں اور مسائل علمیہ سے ذوق رکھتے ہوں، نہ وہ کہ کوردہ اور جنگل اور پہاڑوں کے رہنے والے ہوں جو کلمہ بھی صحیح طور سے نہیں پڑھ سکتے کہ ایسے لوگوں کا ضروریات دین سے ناواقف ہونا اس ضروری کو غیر ضروری نہ کرے گا، البتہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریات دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے ، ان سب پراجمالاً ایمان لائے ہوں ۔[۳]

فتاوی رضویہ میں ہے:

أقول: المراد العوام الذين لهم شغل بالدين و اختلاط بعلمائه، وإلا فكثير من جهلة الأعراب لا سيما في الهند و الشرق لا يعرفون كثيرا من الضروريات لا بمعنى أنهم لها منكرون، بل هم عنها غافلون۔[۴]


سوال ۲: کن امور کا شمارضروریات دین میں ہو گا؟


جواب ضروریات دین کی مثالیں [ عقائد سے متعلق ]:


    اللہ جل شانہ کا ایک ہونا ۔ ذات وصفات میں شریک سے پاک ہونا۔ بے عیب ہونا۔ اس کی ذات کا واجب الوجود ہونا۔ تنہا عبادت کا مستحق ہونا ۔ الوہیت میں منفرد ہونا ، قدیم ہونے میں منفردہونا۔ تخلیق یعنی ممکنات کی ایجاد میں منفرد ہونا ۔ بے مثل ہونا ، رحيم،خبير، لم يلد، لم يولد، حی ہونا۔ قیوم ہونا ، علم والا ہونا ، اللہ تعالی کے علم کا جزئیات و کلیات کو محیط ہونا، قدرت والا ہونا. ارادہ والا ہونا ، قدیم سمیع و بصیر، متکلم ہونا . رب العالمین ہونا.آسمانی کتابیں نازل کرنا. رسولوں کو بھیجنا۔تمام رسولوں پر ایمان لانا۔ فرشتوں کے وجود پر ایمان رکھنا ۔ مردوں کو زندہ کرنا . جزا و سزا کے لیے حشر و نشر ہونا ۔ مومنوں کے لیے خلودفی الجنۃ و کافروں کے لیے خلود فی النار. دنیا کا حادث ہونا ، اللہ تعالی کا اجسام کے مانند جسم سے پاک ہونا ۔ اس پر ایمان رکھنا کہ سب اللہ تعالی کے محتاج ہیں ، وہ مخلوق کی مشابہت سے منزہ ہے ۔ اس میں تغیر نہیں آسکتا. اسے مقدار عارض نہیں. وہ شکل سے منزہ ہے ۔ اس کا مکان اور جگہ سے پاک ہونا. اس پر ایمان رکھنا کہ اللہ جل شانہ کا علم ذاتی ہے ۔ اس نے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور دیگر انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کو بعض غیوب کا علم عطا فرمایا ہے ۔ سرکار علیہ الصلاة والسلام کا علم دوسروں سے زائد ہے ۔ ابلیس کا علم معاذ اللہ سرکار علیہ الصلاة والسلام سے ہرگز وسیع نہیں . جو علم اللہ جل شانہ کی صفت خاصہ ہے، وہ ہرگز ابلیس لعین کے لیے نہیں ہو سکتا، سرکار علیہ الصلاۃ والسلام کے علم کو بچے، پاگل کے علم سے تشبیہ دینا سرکار کی توہین ہے ۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ تبارک و تعالیٰ کے رسول ہیں ، وہ آخری نبی ہیں، آپ کے بعد دوسرا نبی نہیں آسکتا وہ تمام مخلوقات میں سب سے افضل ہیں ، قرآن کریم کو کلام الہی جاننا قرآن کریم کو کامل ماننا یعنی جس طرح نازل ہوا تھا اسی طرح محفوظ ہے ، اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی ہے ۔ انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام کو دوسرے تمام انسانوں سے افضل ماننا.جنت اور اس کی نعتیں.دوزخ اور اس کے عذاب. احکام میں نسخ واقع ہونا. تعظیم بنی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم . مسجد حرام سے بیت المقدس تک سفر معراج کا اعتقاد رکھنا ، انبیاے کرام کا صاحب معجزات ہونا. مسلمان کو مسلمان جاننا کافر کو کافر جاننا ، اس پر یقین رکھنا کہ وحی الہی کا نزول ، کتب آسمانی کی تنزیل، جن و ملائکہ ، قیامت و بعث، حشر و نشر ، حساب و کتاب ، ثواب و عذاب اور جنت و دوزخ کے وہی معنی ہیں جو مسلمانوں میں مشہور ہیں ۔ نبی کو ولی سے افضل جاننا ۔ اجماع کو حجت ماننا. قیاس و فقہ کو حجت ماننا۔ وغیرہ یہ تمام عقائدہ ضروریات دین سے ہیں۔


ضروریات دین کی مثالیں [ اعمال سے متعلق ]:


    جنابت سے غسل کا واجب ہونا. پانی دستیاب نہ ہونے پر تیمم کا واجب ہونا. پیشاب پاخانہ جیسی چیزوں سے وضو کا ٹوٹنا. پنج وقتہ نمازوں کا وجوب. پنج وقتہ نمازوں کی رکعات. نماز میں رکوع و سجدہ جیسے ارکان کا واجب ہونا. قصدا حدث کے سبب نماز کا ٹوٹنا. شرائط جمعہ سے نماز جمعہ کا واجب ہونا. جانور،فصل اور نقود میں زکوۃ کا وجوب. روزہ رمضان کا وجوب. صاحب استطاعت پر حج کا وجوب. خرید و فروخت کی حلت. اقرار پر مواخذہ کے اجارہ کی حلت. وقف کی حلت. ہدیہ کی حلت. ہبہ کی حلت. صدقہ کی حلت. رشتہ داروں میں وراثت جاری ہونا. قران پاک میں ذوی الفروض کے مقررہ حصے. نکاح کی حلت. طلاق کی حلت. قصاص ودیت کا نفاذ. قتل مرتد کا حلال ہونا. شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کی حلت. غیر شادی شدہ زانی کو کوڑے لگانے کی حلت. چور کے ہاتھ کاٹنے کی حلت. اللہ کی قسم کھانے کی حلت. امامت و خلافت. غلام ازاد کرنے کی حلت. حالت حیض و نفاس میں قصدا وطی کرنے کی حرمت. بلا وضو نماز پڑھنے کی حرمت. رمضان کے روزے کی حالت میں جمع کرنے کی حرمت. ربا کی حرمت. غصب کی حرمت. محرم نصبیہ، محرم صہریہ، محارم رضائیہ سے نکاح کی حرمت. تین طلاق والی عورت کا شوہر پر حرام ہونا. بیٹی اور اس کی ماں سے ایک ساتھ نکاح کی حرمت. ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح کی حرمت. ناحق قتل کی حرمت. زنا کی حرمت. لواطت کی حرمت. چوری کی حرمت. خمر کی حرمت. جوئے کی حرمت. عدم اضطرار کی حالت میں مردار کھانے کی حرمت. جھوٹی گواہی دینے کی حرمت. غیبت کی حرمت. چغلی کی حرمت. ایذائے مسلم کی حرمت. مس و تقبیل اجنبیہ کا معصیت ہونا. درود خوانی کی خوبیاں. تلاوت قران کریم کی خوبیاں. کھانا کھلانے کی خوبیاں. صدقات و خیرات کی خوبیاں. بیوی کی وراثت کا حکم. نکاح ثانی کی اباحت. کزب کی حرمت. وغیرہ اعمال ضروریات دین سے ہیں.


حوالہ۔۔۔   مجلس شرعی کے فیصلے جلد دوم ص ۱۸۱

Post a Comment

0 Comments