شادی کی سالگرہ منانا اور اس موقع پر دعوت کھانا اور کھلانا کیسا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسٸلہ میں کہ شادی کی سالگرہ منانا اور اس موقع پر اہتمام کرکے لوگوں کو دعوت دے کر کھانا کھلانا اور دعوت کھانا کیساہے؟۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں۔
بینوا و توجروا۔
*ساٸل:*
محمد خان واپی ، گجرات۔
*الجواب بعون الملک الوھاب*
*اللھم ھدایة الحق والصواب*
سالگرہ منانے میں اگر شریعت کے خلاف کوئی کام (جیسے غیر محرم مردوں و وعورتوں کا اختلاط ہونا اور ان کا آپس میں بے تکلفی کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا ، بے پردگی ہونا ، گانے بجانا ، آوارہ میوزک چلانا وغیرہ اگر یہ سارے ناجائز و حرام امور نہ پائے جائیں اور ان خرافات سے پرہیز کیا جائے تو شادی کی سالگرہ منانے میں اصلاٙٙ کوئی حرج و قباحت نہیں ہے۔
*اصول فقہ کا مسلم الثبوت ضابطہ ہے:*
"الاصل فی الاشیاء الاباحة"۔
یعنی چیزوں کی اصل مباح ہونا ہے۔(الاشباہ والنظائر)
*البتہ* شادی کی سالگرہ اگر اس طرح منائی جائے تو بہت ہی اولی و انسب کہ اس موقع پر گھر والے مل کر نعت و منقبت اور ذکر کی محفل منعقد کریں جس کا مقصد رب کے حضور اس بات کا شکرانہ ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے خیر و عافیت اور سلامتی کے ساتھ شادی کا ایک سال مکمل فرمایا ۔
*اب رہ گئی یہ بات کہ اس موقع پر "اہتمام کرکے لوگوں کو دعوت دے کر کھانا کھلانا اور دعوت کھانا کیساہے؟* تو اس کا حواب یہ کہ جب جائز طریقے سے شادی کی سالگرہ منانا جائز ہے تو پھر اس موقع پر دعوت کھانا اور کھلانا بھی جائز و درست ہے بلکہ نیت محمود ہو رشتے داروں سے صلہ رحمی و موانست مقصود ہو تو باعث اجر و ثواب بھی ہے۔
*فتاوی شامی ، جلد ثالث ، ص: ١٧۵/میں دعوت دئے جانے سے متعلق لکھا ہے کہ:*
"لانہ شرع فی السرور ولا فی الشرور ‘‘ یعنی (دعوت کا اہتمام کرنا) خوشی کے موقع پر مشروع ہے ، غمی میں مشروع نہیں ۔اور شادی کی سالگرہ کا موقع ایک خوشی و جشن کا موقع ہوتا ہے لہذا اس موقع پر دعوت کھانا اور کھلانا بھی جائز ہے۔
فقط واللہ و رسولہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم و احکم ۔
*کتــــــــــــــــــــــــــــــــبه:
*محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی عفی عنہ*
خادم التدریس والافتا دارالعلوم اشرفیہ شیخ الاسلام و مرکزی دارالافتا ، وخطیب و امام گلشن مدینہ مسجد ۔ واگرہ ، بھروچ ، گجرات،
١/ربیع الآخر ١۴۴٦/ ہجری
۴/اکتوبر ٢٠٢۴ عیسوی ۔
0 Comments