عدنان سے حضرت آدم علیہ السلام تک کا سلسلۂ نسب مستند یا غیر مستند؟
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا سلسلۂ نسب عدنان (جو کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں) تک بالکل پختہ طور پر ثابت ہے۔
بہت سے لوگ عدنان سے لے کر حضرت آدم علیہ السلام تک کا سلسلۂ نسب بھی بیان کرتے ہیں کیا یہ کسی مستند کتاب سے ثابت ہے؟
اور اگر نہیں تو اس کا بیان کرنا کیسا؟
سائل: مولانا سفیان مصباحی، ضلع بستی،یوپی
الجواب بعون الملک الوھاب:
عدنان کا حضرت آدم علی نبینا و علیہ السلام تک جو سلسلۂ نسب لکھا یا بیان کیا جاتا ہے، وہ صحیح و مستند روایات سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا اسے لکھنا یا بیان کرنا درست نہیں۔
امام ابن حبان قدس سرہ العزیز ابو حاتم کے حوالے سے لکھتے ہیں " نسبة رسول الله صلى الله عليه وسلم تصح إلى عدنان، وما وراء عدنان فليس عندي فيه شيء صحيح اعتمد عليه "(السيرة النبوية و أخبار الخلفاء عن الثقات، باب ذكر نسب سيد ولد آدم صلى الله عليه وسلم.... المجلد الأول، ص:٤٠)
امام بغوی رحمہ اللہ عدنان تک سرکار علیہ السلام کا نسب مبارک ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں "وَلَا يَصح حفظ النّسَب فَوق عدنان"(شرح السنة، كتاب الفضائل، رقم الحديث:٣٦١١)
امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ ابن سعد کے حوالے سے لکھتے ہیں "قال ابن سعد: الأمر عندنا الإمساك عما وراء عدنان إلى إسماعيل"(سير أعلام النبلاء، ذكر نسب سيد البشر، المجلد الأول، ص:٣١)
ابراہیم علی لکھتے ہیں "وعن عروة بن الزبير أنه قال: "ما وجدنا من يعرف ما وراء عدنان ولا قحطان إلا تخرصا"(صحيح السيرة النبوية، الباب الأول:أحداث ما قبل البعثة، الفصل الأول: نسب الرسول صلى الله عليه وسلم و مكانته في قومه)
كـتـبـه سرور المصباحي،
المتخصص في الفقه بالجامعة الأشرفية
0 Comments