فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں ایک آیت کی جہری قرأت کر دی تو کیا حکم ہے

فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں ایک آیت کی جہری قرأت کر دی تو کیا حکم ہے؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال:

بعد سلام عرض ہے کہ آج عشا کی نماز پڑھاتے ہوئے میں نے تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ میں کچھ قرأت بالجہر کر دی یعنى "الحمدالله رب العٰلمين" ہی بالجہر پڑھا تھا کہ یاد آگیا اور پھر باقی آیتیں سرًا پڑھیں ،تو اس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوا تھا یا نہیں؟

ہمارے کچھ احباب کہ رہے ہیں کہ فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں چونکہ قرأت فرض ہی نہیں لہذا اس میں قرأت کی کسی غلطی سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ 

لہذا درست کیا ہے اس کی رہنمائی فرمائیں۔

سائل: مولانا جاوید اختر، گوال پوکھر 


الجواب بعون الملک الوھاب:

صورت مسئولہ میں آپ پر سجدۂ سہو واجب ہوگیا تھا، کیونکہ جہاں سری قرأت کا حکم ہے، آپ نے اس جگہ ایک مکمل آیت کی جہراً قرأت کی ہے اور جہاں سری قرأت کا حکم ہے وہاں کم سے کم ایک آیت کی جہری قراءت وجوب سجدۂ سہو کے لیے کافی ہے۔

رہی آپ کے احباب کی بات تو وہ بالکل بے بنیاد ہے ۔کیونکہ فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں اگرچہ قرأت فرض نہیں ،لیکن اگر کوئی اس میں قرأت کرے تو سری طور پر ہی کرنا واجب ہے۔ لہذا اگر کوئی اس کا خلاف کرے گا تو اس پر سجدۂ سہو واجب ہوگا۔

رد المحتار میں ہے "وَالْإِسْرَارُ يَجِبُ عَلَى الْإِمَامِ وَالْمُنْفَرِدِ فِيمَا يُسَرّ فِيهِ وَهُوَ صَلَاةُ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالثَّالِثَةِ مِنْ الْمَغْرِبِ وَالْأُخْرَيَانِ مِنْ الْعِشَاءِ وَصَلَاةُ الْكُسُوفِ وَالِاسْتِسْقَاءِ كَمَا فِي الْبَحْرِ".(رد المحتار، كتاب الصلاة ،باب صفة الصلاة ،واجبات الصلاة)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے "وَمِنْهَا الْجَهْرُ وَالْإِخْفَاءُ) .حَتَّى لَوْ جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ أَوْ خَافَتَ فِيمَا يُجْهَرُ وَجَبَ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ وَاخْتَلَفُوا فِي مِقْدَارِ مَا يَجِبُ بِهِ السَّهْوُ مِنْهُمَا قِيلَ: يُعْتَبَرُ فِي الْفَصْلَيْنِ بِقَدْرِ مَا تَجُوزُ بِهِ الصَّلَاةُ وَهُوَ الْأَصَحُّ وَلَا فَرْقَ بَيْنَ الْفَاتِحَةِ وَغَيْرِهَا".(الفتاوى اله‍ندية ،كتاب الصلاة ،الباب الثاني عشر في سجود السهو)

تنویر الأبصار مع الدر المختار میں ہے"وفرض القراءة آية على المذهب) هي لغة العلامة. وعرفا: طائفة من القرآن مترجمة، أقلها ستة أحرف ولو تقديرا، ك - لم يلد - (الاخلاص: ٣) إلا إذا كان كلمة فالاصح عدم الصحة وإن كررها مرارا إلا إذا حكم حاكم فيجوز، ذكره القهستاني".(تنوير الأبصار مع الدر المختار ،كتاب الصلاة ،باب صفة الصلاة)

و الله أعلم


كتبه سرور المصباحی

المتخصص في الفقه بالجامعة الأشرفية

Post a Comment

0 Comments