امام سجدے میں ہو تو سجدہ سے فارغ ہونے کا انتظار کرے یا اسی حال میں نماز میں شامل ہو جائے

امام سجدے میں ہو تو سجدہ سے فارغ ہونے کا انتظار کرے یا اسی حال میں نماز میں شامل ہو جائے؟

سوال: ایک شخص اس وقت مسجد میں آیا جبکہ امام سجدے میں تھا۔ تو وہ کیا کرے اسی حال نماز میں شامل ہوجائے یا امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرے؟
در اصل ہمارے یہاں لوگ اس حال میں شامل نہ ہو کر امام کے قیام میں آنے کا انتظار کرتے ہیں۔

سائل: جہانگیر ،اتر جھاڑباڑی، گوال پوکھر

الجواب بعون الملک الوھاب:
 صورت مسئولہ میں وہ شخص جو اس وقت مسجد میں پہنچا جبکہ امام سجدے میں تھا، امام کے کھڑے ہونے کا انتظار نہ کرے بلکہ کھڑا ہو کر تکبیر تحریمہ کہے پھر اللہ اکبر کہتا ہوا امام کے ساتھ سجدے میں شریک ہوجائے ۔در اصل مستحب یہ ہے کہ امام کو جس حال میں پائے اسی میں شریک ہوجائے۔ تلمیذ امام اعظم حضرت عبداللہ بن مبارک قدس سرہ العزیز سے مروی ہے کہ امید ہے کہ اس طرح سجدے میں شامل ہونے والے کی اس سجدے سے سر اٹھانے سے پہلے مغفرت ہوجائے (جامع الترمذی)
لیکن اگر کوئی امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرے پھر شامل ہو تو اس میں بھی گناہ نہیں ہے۔ 

جامع الترمذی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ، فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ. (جامع الترمذي ،أبواب السفر، باب ما ذكر في الرجل يدرك الإمام و ه‍و ساجد كيف يصنع)
ترجمہ: جب کوئی نماز کے لیے آئے اور امام کسی حال میں ہو تو وہ ویسا ہی کرے جیسا امام کرے۔
اس حدیث کے تحت امام ترمذی قدس سرہ العزیز لکھتے ہیں "هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ إِلَّا مَا رُوِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ : قَالُوا : إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ، فَلْيَسْجُدْ وَلَا تُجْزِئُهُ تِلْكَ الرَّكْعَةُ، إِذَا فَاتَهُ الرُّكُوعُ مَعَ الْإِمَامِ. وَاخْتَارَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَ الْإِمَامِ، وَذَكَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ فَقَالَ : لَعَلَّهُ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي تِلْكَ السَّجْدَةِ حَتَّى يُغْفَرَ لَهُ.(حوالۂ سابق)
حضرت ملا علی قاری رحمہ اللّٰہ مذکورہ حدیث کی شرح میں رقمطراز ہیں "وَالْأَظْهَرُ أَنَّ مَعْنَاهُ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ (وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ) أَيْ: مِنْ قِيَامٍ أَوْ رُكُوعٍ أَوْ سُجُودٍ أَوْ قُعُودٍ، (فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ) أَيْ: فَلْيَقْتَدِ بِهِ فِي أَفْعَالِهِ وَلَا يَتَقَدَّمْ عَلَيْهِ وَلَا يَتَأَخَّرْ عَنْهُ، وَقَالَ ابْنُ الْمَلَكِ، أَيْ: فَلْيُوَافِقِ الْإِمَامَ فِيمَا هُوَ فِيهِ مِنَ الْقِيَامِ أَوِ الرُّكُوعِ، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ يَعْنِي: فَلَا يَنْتَظِرْ رُجُوعَ الْإِمَامِ إِلَى الْقِيَامِ كَمَا يَفْعَلُهُ الْعَوَامُّ. (مرقاة المفاتيح ،كتاب الصلاة ،باب ما على المأموم من المتابعة و حكم المسبوق)

عمدۃ القاری میں حدیث پاک "ما أدركتم فصلوا و ما فاتكم فأتموا" کے تحت ہے "وَفِيه اسْتِحْبَاب الدُّخُول مَعَ الإِمَام فِي أَي حَالَة وجده عَلَيْهَا.(عمدة القاري ،كتاب مواقيت الصلاة ،باب لا يسعى إلى الصلاة و ليأت بالسكينة و الوقار)

و الله أعلم

كتبه سرور المصباحي،
المتخصص في الفقه بالجامعة الأشرفية

Post a Comment

0 Comments