سوال: کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسلئہ کے بارے میں کہ اگر کوئی بندہ اپنی بیوی کی شرم گاہ اپنی شرم گاہ سے ملائے تو اس پر غسل واجب ہوگا یا نہیں؟ جبکہ اندر داخل نہ کرے اور نہ ہی منی نکلی ہو. مدلل جواب عنایت فرمائیں
الجواب بعون الملک الوھاب
اللھم ھدایة الحق والصواب
اگر مرد و عورت آپس میں اس طرح ملے کہ ان دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے سے مل جائیں لیکن داخل نہ ہو اور منی بھی نہ نکلے تو ایسی صورت میں محض شرم گاہوں کے ملنے کی وجہ سےان دونوں میں سے کسی پر بھی غسل واجب نہ ہو گا، غسل کے وجوب کے لیے ضروری ہے کہ مرد کے آلۂ تناسل کا حشفہ (آگے کا حصہ جسکو سُپاری بھی کیا ہے) عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے، اگر ایسی صورت پیش نہ آئے تو فقط شرم گاہوں کے آپس میں ملنے کی سبب غسل واجب نہیں ہوگا۔
حدیث شریف میں ہے:
"اذا التقی الختانان وغابت الحشفة وجب الغسل انزل او لم ینزل"۔
نور الإيضاح، "فصل ما يجب فيه الاغتسال" ص: ٣۵/ میں ہے:
"يفترض الغسل بواحد من سبعة أشياء خروج المني الى ظاهر الجسد إذا انفصل عن مقره بشهوة من غير جماع وتواري حشفة وقدرھا من مقطوعھا فی احد سبیلی اٰدمی حی"۔
اور اسی کی شرح مراقي الفلاح (ص: ۴٣/ میں ہے:
"و" منها "توارى حشفة" هي رأس ذكر آدمي مشتهى حي احترز به عن ذكر البهائم والميت والمقطوع والمصنوع من جلد والأصبع وذكر صبي لايشتهي والبالغة يوجب عليها بتواري حشفة المراهق الغسل".
ھکذا فی فتاوی الھندیة ، جلداول ، الباب الثانی فی الغسل ، فصل ثالث، ص:١۴۔١۵)*
مزید وضاحت کے ساتھ صاحب بدائع الصنائع فرماتے ہیں:
"والثاني: إيلاج الفرج في الفرج في السبيل المعتاد سواء أنزل، أو لم ينزل، لما روي أن الصحابة -رضي الله عنهم لما اختلفوا في وجوب الغسل بالتقاء الختانين بعد النبي صلى الله عليه وسلم وكان المهاجرون يوجبون الغسل، والأنصار لا، بعثوا أبا موسى الأشعري إلى عائشة -رضي الله عنها- فقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا التقى الختانان، وغابت الحشفة وجب الغسل أنزل، أو لم ينزل، فعلت أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم واغتسلنا، فقد روت قولًا، وفعلًا". (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،جلد اول ، ص: ٣٦)
ان عبارات مذکورہ بالا سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مرد اگر اپنی شرم گاہ عورت کی شرم گاہ سے صرف ملائے دخول نہ کرے تو اس سے مرد و عورت میں سے کسی پر غسل واجب نہ ہوگا۔
ہاں اگر مرد نے اپنے آلہ تناسل کو بیوی کی شرم گاہ میں حشفہ تک یعنی کٹے ہوئے حصہ تک داخل کردیا تو دونوں پر غسل واجب ہوجائے گا اگرچہ منی نہ نکلی ہو۔ فقط واللہ ورسولہ اعلم بالصواب۔
کتبہ:محمد ساحل پرویز اشرفی جامعی
0 Comments