سوال:
جینس پینٹ پہن کر کے نماز پڑھنا کیسا ہے، جو کافی لمبا ہوتا ہے اور نیچے موڑ دیتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب:
نماز میں ایسا کپڑا پہنا جائے جو ڈھیلا ڈھالا ہو، چپکے ہوئے کپڑے کو نہ پہنا چاہئے کہ اس اعضاء ظاہر ہوتے ہیں۔اس لئے سنت کے مطابق کپڑا پہنے اور اسلام کے شعار کو قائم رکھے خاص کر نماز میں اس طرح کے کپڑوں سے احتراز کریں۔
ردالمحتار میں ہے:
"أما لو کان غلیظاً لایری منہ لون البشرۃ اِلا أنہ التصق بالعضو و تشکل بشکلہ فصار شکل العضو مرئیاً فینبغی أن لا یمنع جواز الصلاۃ لحصول الستر"-(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،ج:2،ص: 84،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
جینس پینٹ یا کسی بھی کپڑے کو موڑ کر کے نماز پڑھنے سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے،چاہے اوپر سے موڑے یا نیچے سے لہذا اس سے جتنی نمازیں پڑھی گئ انہیں لوٹانا ضروری ہے۔ حدیث شریف میں ہے: " امرت ان اسجد علی سبعۃ،لا اکف شعرا و لا ثوباً " (صحیح البخاری،باب لا یکف ثوبہ فی الصلاۃ،ج: 1،ص:163)
ھدایہ میں ہے: "ولا یکف ثوبہ لانہ نوع تجبر" (ھدایہ اولین،کتاب الصلاۃ،ص: 120،مجلس برکات)
ردالمحتار میں ہے: "کرہ(کفہ)أی رفعہ و لو لتراب کمشمر کمّ أو ذیل"(أی رفعہ) أی سواء کان من بین یدیہ أو من خلفہ عند الانحطاط للسجود۔بحر۔ وحرر الخیرالرملی ما یفید أن الکراہۃ فیہ تحریمیۃ۔ملتقطاً۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا،ج: 2،ص:406،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
اسی میں ہے
"کل صلاۃ أدیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا،وان لم یعدھا یکون فاسقاً آثماً۔"ملتقطاً۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،ج:2،ص: 147،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
فتاوی عالمگیری میں ہے: "للمصلی۔۔أن یکف ثوبہ بأن یرفع ثوبہ من بین یدیہ أو من خلفہ اذا أراد السجود۔کذا فی معراج الدرایۃ۔ "ملتقطاً۔( فتاوی عالمگیری ، کتاب الصلاۃ ، الباب السابعب،الفصل الثانی ،بج: 1، ص : 105،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
و اللہ تعالیٰ اعلم
از قلم:محمد صابر رضا اشرفی علائی
رسرچ اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال
0 Comments