مرحومہ سعیدہ نے ایک بیٹی تین سگی بہنیں اور چار سگے بھتیجے چھوڑی ہے۔ میراث کیسے تقسیم کیا جائے

سوال:

مرحومہ سعیدہ نے ایک بیٹی تین سگی بہنیں اور چار سگے بھتیجے چھوڑی ہے۔ ان کے درمیان ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:

کل مال میں بعد تقدیم ما تقدم علی الارث یعنی تجہیز و تکفین، قضائے دیون اور تنفیذ وصایا کرنے کے بعد باقی ماندہ مال کو دو کو تین سے ضرب دیں گے تو چھ حصہ ہو جائے گا ۔ چونکہ بیٹی ایک ہے اس لیے نصف یعنی تین حصہ پائے گی۔قال اللہ تعالی:فان كانت واحدۃ فلها النصف [القرآن الحکیم، پ: 4،الآیہ: 11] اور سگی بہنیں عصبہ ہونگی یعنی باقی تین حصہ وہ پائیں گے۔لقوله عليه السلام:اجعلوا الاخوات مع البنات عصبۃ[سراجی،ص:23،مجلس البرکات]اور بھتیجے محروم ہونگے کیونکہ عصبہ مع عیرہ اگر عصبہ بنفسہ سے زیادہ قریب ہو تو عصبہ مع غیرہ اولی ہوگا۔

جیسا کہ فتاوی عالمگری میں ہے:

اذا هلك الرجل وترك بنتا واختا لاب وام وابن اخ لاب فنصف الميراث للبنت والنصف للاخت ولا شيء لابن الاخ لان الاخت صارت عصبۃ مع البنت وهي الى الميت اقرب من ابن الاخ۔

[فتاوی عالمگیری،ج:4،ص:405]

واللّٰہ تعالی اعلم بالصواب

از قلم: محمد صابر رضا اشرفی علائی

رسرج اسکالر: مخدوم اشرف مشن پنڈوہ شریف مالدہ بنگال

Post a Comment

0 Comments